شاکر شجاع آبادی کی وفاداری پر مبنی شاعری

 بھاویں ککھ  ہیں شاکر تیڈی گلیاں دے 

اساکوں سانبھ کے رکھ تیڈے کم آسوں


توں بے شک مالک ملکیں دا

اساکوں کر نہ وکھ تیڈے کم آسوں


کم ککھیں نال وی پے ویندن 

آساکوں آکھ چا ککھ تیڈے کم آسوں


آساکوں بال کے شاکر ھتھ سیکیں 

شالا تھیویں  لکھ تیڈے کم آسوں




شاکر شجاع آبادی کا تعارف

شاکر شجاع آبادی پاکستان کے معروف سرائیکی شاعر ہیں جنہوں نے اپنے الفاظ سے غربت،محبت، درد، بے بسی اور حقیقتِ زندگی کو زبان دی۔ ان کی شاعری میں ایک منفرد درد اورجذبہ جھلکتا ہے جو دل کو چھو لیتا ہے۔ وہ عوامی شاعر ہیں اور ان کی آواز عام انسان کےدل کی آواز ہے۔

تشریح:


1. بھاویں ککھ ہیں شاکر تیڈی گلیاں دے، اساکوں سانبھ کے رکھ تیڈے کم آسوں

 

شاعر کہتا ہے کہ چاہے ہم معمولی اور کم حیثیت کے ہوں، لیکن ہمیں اپنے قریب رکھ، کیونکہ ہم تیرے مشکل وقت میں کام آئیں گے۔ یہاں عاجزی، وفاداری اور تعلق کا جذبہ نظر آتا ہے


2. توں بے شک مالک ملکیں دا، اساکوں کر نہ وکھ تیڈے کم آسوں


تم چاہے کتنے ہی بڑے بادشاہ یا دولت مند بن جاؤ، لیکن ہمیں اپنے سے دور نہ کرنا، کیونکہ ہم ہی تیرے سچے ہمدرد ہیں۔ یہ اشعار دنیاوی رتبے کے مقابلے میں خلوص اور وفا کی اہمیت کو واضح کرتے ہیں۔

3. کم ککھیں نال وی پے ویندن، آساکوں آکھ چا ککھ تیڈے کم آسوں


شاعر کہتا ہے کہ اگرچہ ہمارے پاس کچھ نہیں، صرف ککھ (تنکے) ہیں، لیکن ہم انہی سے بھی تمہارے کام آنے کی کوشش کریں گے۔ یہ وفاداری اور قربانی کا اعلیٰ ترین اظہار ہے

4. آساکوں بال کے شاکر ھتھ سیکیں، شالا تھیویں لکھ تیڈے کم آسوں

ہم تمہارے لیے جل کر بھی قربانی دینے کو تیار ہیں تاکہ تمہیں راحت ملے۔ دعا ہے کہ ہم تمہارے ہزار کام آئیں۔ یہ اشعار ایک سچے خادم یا دوست کی محبت کو نمایاں کرتے ہیں۔

غزل کا مرکزی خیال:

اس غزل کا بنیادی پیغام وفاداری، خلوص اور خدمت گزاری ہے۔ شاعر دنیا کی چمک دمک کو رد کرتے ہوئے یہ پیغام دیتا ہے کہ دولت، رتبہ یا ظاہری طاقت اصل دولت نہیں، بلکہ اصل خزانہ محبت، سچائی، وفاداری اور عاجزی ہے۔

غزل کا مرکزی پیغام

ہ غزل صرف وفاداری کا پیغام نہیں دیتی بلکہ:

  • خودداری

  • روحانیت

  • عاجزی

  • محبت کی انتہا

  • دوسروں کے درد کی اہمیت

  • وفا کا مقام

سب کچھ اس کے اندر موجود ہے۔ یہ ایک صوفیانہ رنگ لیے ہوئے غزل ہے جس میں خاکساری کے ساتھ ساتھ خدمت کا جذبہ بھی جھلکتا ہے۔


Post a Comment

0 Comments